مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ غزہ جنگ کے حوالے سے صیہونی تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ یہ جنگ اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
بعض صیہونی تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ کچھ جزوی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں لیکن اگر زمینی جنگ جاری رہے تو یہ صیہونی حکومت کے لیے اسٹریٹجک تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
اس سلسلے میں صیہونی عسکری امور کے تجزیہ کار "آیال علیمہ" نے اسرائیلی ٹی وی چینل پر زور دے کر کہا کہ غزہ جنگ اس وقت اپنے انتہائی حساس مراحل میں ہے۔ اس جنگ کا جاری رہنا تل ابیب کے لیے بڑے چیلنجوں اور مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ مخصوص اہداف کے ساتھ اس جنگ میں داخل ہوئی لیکن وہ کوئی ایک ہدف بھی حاصل نہیں کر سکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی اور عسکری منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے اسرائیل غزہ کی دلدل میں دھنسا جارہا ہے کیونکہ اس کے مطلوبہ اہداف کا حصول مشکل ہے۔
صہیونی اخبار یدیعوت احرونوت کے سیاسی تجزیہ نگار ناہم برنیا نے بھی کہا: اکتوبر کے واقعات نے اسرائیل کو ایک گہرے کنویں میں دھکیل دیا ہے جس سے نکلنے کے لیے جنگ کے اہداف کا ادراک ضروری ہے، لیکن یہ اہداف بھی غیر حقیقی ہیں۔ کیونکہ جب تک تنازعات تلاش کرتے رہیں گے، اس کا ادراک ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ نے صیہونی حکومت کے بین الاقوامی امیج کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور اس میں جیت کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔ اگر یہ جنگ یحییٰ السنوار یا محمد ضیف یا ان دونوں کے قتل پر منتج ہو جائے تب بھی جنگ کا نتیجہ (شکست) نہیں بدلے گا۔
آپ کا تبصرہ